دلوں کے بیچ رہتی ہے کبھی باہر نہیں جاتی
انائیں جیت جانے سے محبت مر نہیں جاتی
جو دب جاتی ہے سینے میں، جو رُک جاتی ہے ہونٹوں پر
کبھی مت سوچنا ایسی صدا اوپر نہیں جاتی
ہوس کی آندھیوں میں بال تک ہلتے نہیں میرے
حصارِعشق ہے ایسا ہوا چُھو کر نہیں جاتی
نگاہِ آرزو اس وقت تک رہتی ہے خوابوں میں
کہ جب تک خواب میں تعبیر سے وہ ڈر نہیں جاتی
ہوا سے پھیلتی ہے شہر بھر میں ورد کی خوشبو
میں کیسے مان لوں خوشبو تمہارے گھر نہیں جاتی
ورد بزمی
No comments:
Post a Comment