Tuesday 25 January 2022

دلوں کے بیچ رہتی ہے کبھی باہر نہیں جاتی

 دلوں کے بیچ رہتی ہے کبھی باہر نہیں جاتی

انائیں جیت جانے سے محبت مر نہیں جاتی

جو دب جاتی ہے سینے میں، جو رُک جاتی ہے ہونٹوں پر

کبھی مت سوچنا ایسی صدا اوپر نہیں جاتی

ہوس کی آندھیوں میں بال تک ہلتے نہیں میرے

حصارِعشق ہے ایسا ہوا چُھو کر نہیں جاتی

نگاہِ آرزو اس وقت تک رہتی ہے خوابوں میں

کہ جب تک خواب میں تعبیر سے وہ ڈر نہیں جاتی

ہوا سے پھیلتی ہے شہر بھر میں ورد کی خوشبو

میں کیسے مان لوں خوشبو تمہارے گھر نہیں جاتی


ورد بزمی

No comments:

Post a Comment