Tuesday 25 January 2022

اسے کہو کہ بہت جلد ملنے آئے ہمیں

 اسے کہو کہ بہت جلد ملنے آئے ہمیں

اکیلے رہنے کی عادت ہی پڑ نہ جائے ہمیں

ابھی تو آنکھ میں جلتے ہیں بے شمار چراغ

ہوائے ہجر ذرا کھل کے آزمائے ہمیں

عجیب شہر پر اسرار میں قیام رہا

اڑائے پھرتے رہے وحشتوں کے سائے ہمیں 

ہر اک کی بات پہ کہتا نہیں ہے دل لبیک 

پسند آتی نہیں ہر کسی کی رائے ہمیں

ہمارے دل تو ملے عادتیں نہیں ملتیں 

اسے پسند نہیں کافی اور چائے ہمیں

ہمارا نام توجہ جو کھینچ  لیتا ہے

سو لوگ اپنی کہانی میں کھینچ لائے ہمیں

اچھل اچھل کے کئی شر پسند و پست دماغ

تڑپ رہے ہیں کسی طرح منہ لگائے ہمیں


فریحہ نقوی

No comments:

Post a Comment