Thursday 27 January 2022

تشنہ فضائے صبح چمن میں خمار ہے

 تشنہ فضائے صبح چمن میں خمار ہے

لیکن جو دل کی بات کروں بے قرار ہے

پھولوں کے سرخ ڈھیر کے پیچھے ہے تیز تیغ

یوسف کے بھائیوں کا کہاں اعتبار ہے

گردش کا آسمان ہے شورش کی خاک پر

آدم تِری زمیں پہ بہت سوگوار ہے

لوگوں سے ربط ضبط ہے دنیا سے اتفاق

شاید یہ اپنے آپ سے میرا فرار ہے

شکوہ کریں گے ہم نہ تغافل شعار کا

محفل میں کم سخن کا زیادہ وقار ہے

تاروں کی سیرگاہ سے اس کا پکارنا

مجھ کو عجیب وہم ہے اور بار بار ہے

تشنہ کبھی تو بیٹھ کے ان سے کلام کر

کیوں تجھ کو خامشی سے بتا اتنا پیار ہے


حمیرا گل تشنہ

No comments:

Post a Comment