Thursday 27 January 2022

سفر کے بعد بھی مجھ کو سفر میں رہنا ہے

 سفر کے بعد بھی مجھ کو سفر میں رہنا ہے

نظر سے گرنا بھی گویا خبر میں رہنا ہے

ابھی سے اوس کو کرنوں سے پی رہے ہو تم

تمہیں تو خواب سا آنکھوں کے گھر میں رہنا ہے

ہوا تو آپ کی قسمت میں ہونا لکھا تھا

مگر میں آگ ہوں مجھ کو شجر میں رہنا ہے

نکل کے خود سے جو خود ہی میں ڈوب جاتا ہے

میں وہ سفینہ ہوں جس کو بھنور میں رہنا ہے

تمہارے بعد کوئی راستہ نہیں ملتا

تو طے ہوا کہ اداسی کے گھر میں رہنا ہے

جلا کے کون مجھے اب چلے کسی کی طرف

بجھے دِیے کو تو عادل کھنڈر میں رہنا ہے


عادل رضا منصوری

No comments:

Post a Comment