کس کے پاس سند ہوتی ہے شہزادی
پیار کی کوئی حد ہوتی ہے شہزادی
اس کا سیدھا پاؤں اُلٹا پڑتا ہے
جس کی قسمت بد ہوتی ہے شہزادی
مجھ سے یہ کردار نبھانا مشکل ہے
اِس میں چاہت رد ہوتی ہے شہزادی
بستی کی بھی اپنی سیما ہوتی ہے
جنگل کی سرحد ہوتی ہے شہزادی
بوسیدہ دیوار سے تھوڑی دور رہو
اس کی بھی تو زد ہوتی ہے شہزادی
اس کے جذبوں میں بھی شدت ہوتی ہے
جس کے نام میں شد ہوتی ہے شہزادی
ایک نہ اک دن ارشد بھی لب کھولے گا
خاموشی کی حد ہوتی ہے شہزادی
ارشد محمود
No comments:
Post a Comment