شہرِ غم کی رات ہے مشکل بہت
اے ستارو! آج تنگ ہے دل بہت
رن کو نکلے تھے سبھی اک جان سے
کچھ مگر لوٹے کہ تھے بزدل بہت
غیر میں کس کو کہوں سب دوست ہیں
💢دشمنی پر کچھ مگر مائل بہت
اب کروں کس پر یقیں اس ناؤ میں
ڈوبتے دیکھے یہاں ساحل بہت
دیکھتی جو آنکھ وہ تھی نیند میں
واقعی کیا لوگ ہیں گھائل بہت
مشتاق مہدی
No comments:
Post a Comment