نہ ہوں گے بادہ کش تو بادۂ گلفام کیا ہو گا
یہ شیشہ، یہ صراحی، یہ سبُو، یہ جام کیا ہو گا
ہمارا حال تو اے ساقی! ہوا جو کچھ کہ ہونا تھا
تِری محفل اگر اُجڑی،۔ تِرا انجام کیا ہو گا؟
ہمیں تو رنگِ گلشن دیکھ کر افسوس ہوتا ہے
سحر ہی کا یہ عالم ہے تو وقتِ شام کیا ہو گا
زمانہ جانتا ہے کس کا دامن چاک کتنا ہے؟
تِرے بدنام کرنے سے کوئی بدنام کیا ہو گا
تمہارے چاہنے والے مبارک ہوں تمہیں، لیکن
جو ہم نے کر دیا وہ دوسروں سے کام کیا ہو گا
کلیم عاجز
No comments:
Post a Comment