Friday, 22 April 2022

اے خالق جہان یہ کیا بن کے آ گئی

 اے خالقِ جہان یہ کیا بن کے آ گئی؟

مخلوق ہم پہ تیری، خدا بن کے آ گئی

بہتر ہوئے شکستہ بدن کیا شفا کے بعد

وہ یادِ خوش جمال وبا بن کے آ گئی

جلنے لگی تھی شمعِ محبت، یہ کیا ہوا

شب کیوں ہمارے بیچ ہوا بن کے آ گئی

کالا لباس سب نے ہے پہنا ہوا مگر

دیکھو وہ باقیوں سے جدا بن کے آ گئی

ہم جب گھٹن سے مرنے لگے تھے تب آئی وہ

بولی کہ لو میں آب و ہوا بن کے آ گئی

کچھ مصرعے پھر رہے تھے مِرے دل میں دربدر

پھر اک غزل کہیں سے عطا بن کے آ گئی

جس کے سبب علیل تھے مہدی، وہ ایک روز

ہاتھوں میں پھول تھامے، دوا بن کے آ گئی


شہزاد مہدی

No comments:

Post a Comment