اس کیلئے جو ہے بھی نہیں بھی
تُو پتن جلی کا شاستر
تُو کومل گَت کے بول
تُو ہتھ یوگا کی سادھنا
تُو مہا یُگوں کا تول
کئی میرے جیسے ریتلے
کچھ دیر ہنسے ہنس روئے
کچھ جگ جیون کے پاٹ پہ
تیرے چِت کی لَو میں سوئے
سنسار چلت کی لوبھنا
جس سمت چڑھے دو گام
سب ایک سمے کی مثل ہے
کیا خفگی کیا پرنام
اک عمر منڈیر کی اوٹ پر
چُپ سادھے بیٹھا کاگ
تُو انت بِرہ کا واہمہ
میں بھیت مِلن کی جاگ
فرخ یار
No comments:
Post a Comment