Friday, 22 April 2022

شہریاروں نے دکھائیں مجھ کو تصویریں بہت

 شہریاروں نے دکھائیں مجھ کو تصویریں بہت

تیری بستی تک ملیں رستے میں جاگیریں بہت

نذر آتش کر رہے ہو آج پر کل دیکھنا

ان صحیفوں کی لکھی جائیں گی تفسیریں بہت

آج بھی میرے لیے مشکوک ہے تیرا لگاؤ

پتھروں پہ نقش دیکھیں میں نے تحریریں بہت

سات رنگوں میں بٹی ہو جیسے سورج کی کرن

خواب دیکھا ایک دیکھیں، اس کی تعبیریں بہت

اب بچھڑ کر پھر رہی ہے بَن کی دیوی بد حواس

مجھ سے وحشی کے لیے ترسی تھیں زنجیریں بہت

ان کو فرصت ہی نہ مل پائی کہ سُلجھائیں یہ جال

ختم ہو کر رہ گئیں ہاتھوں میں تقدیریں بہت

وہ کسی پہلو مجھے قاتل نہ لگتا تھا سلیم

یوں تو تھیں آرائش دیوار شمشیریں بہت


سلیم شہزاد

No comments:

Post a Comment