Friday, 22 April 2022

غم محبت ہے کار فرما دعا سے پہلے اثر سے پہلے

 غم محبت ہے کار فرما دعا سے پہلے اثر سے پہلے

بتا رہی ہے یہ دل کی دھڑکن وہ آ رہے ہیں خبر سے پہلے

یہ کس کے گیسو سے مانگ لائی نسیم نکہت سحر سے پہلے

فضائے گلشن اداس سی تھی شمیم‌ عنبر اثر سے پہلے

بجائے خوں مے جھلک رہی ہے ہماری رگ رگ سے اب تو ساقی

بہت ہی بے کیف زندگی تھی خمار آگیں نظر سے پہلے

نظر نظر عکس روئے جاناں نفس نفس بے خودی کا عالم

حجاب یوں درمیاں سے اٹھا نظر ملی یوں نظر سے پہلے

غرور ویرانیوں پہ اپنی عبث بیاباں کو اس قدر ہے

رواج پایا ہے یہ طریقہ حقیقتاً میرے گھر سے پہلے

یہ اہل وحشت کا حوصلہ ہے خزاں پہ قبضہ ہے فصل گل کا

وہ بڑھ کے سینہ سپر ہوئے ہیں گمان برق و شرر سے پہلے

نقوش سجدہ پہ آج میرے وہ نقش پا ثبت کر رہے ہیں

مرے مقدر کی یاوری کا یہ نقش اٹھا کدھر سے پہلے

کبھی تصور میں آئے بھی تو گھنیری زلفوں کو رخ پہ ڈالے

ہماری قسمت میں شام غم تھی نمود نور سحر سے پہلے

جہاں کی رنگینیوں سے اب تک وقارؔ بالکل ہی بے خبر تھے

اسیر جلوہ نظر تھی اپنی شعور ذوق نظر سے پہلے


وقار بجنوری

No comments:

Post a Comment