Saturday, 2 April 2022

نظر سے گفتگو خاموش لب تمہاری طرح

 نظر سے گفتگو خاموش لب تمہاری طرح

غزل نے سیکھے ہیں انداز سب تمہاری طرح

جو پیاس تیز ہو تو ریت بھی ہے چادر آب

دکھائی دور سے دیتے ہیں سب تمہاری طرح

بلا رہا ہے زمانہ،۔ مگر ترستا ہوں

کوئی پکارے مجھے بے سبب تمہاری طرح

ہوا کی طرح میں بے تاب ہوں کہ شاخ گلاب

لہکتی ہے مِری آہٹ پہ اب تمہاری طرح

مثال وقت میں تصویر صبح و شام ہوں اب

مِرے وجود پہ چھائی ہے شب تمہاری طرح

سناتے ہیں مجھے خوابوں کی داستاں اکثر

کہانیوں کے پُر اسرار لب تمہاری طرح


بشیر بدر

No comments:

Post a Comment