نظر سے گفتگو خاموش لب تمہاری طرح
غزل نے سیکھے ہیں انداز سب تمہاری طرح
جو پیاس تیز ہو تو ریت بھی ہے چادر آب
دکھائی دور سے دیتے ہیں سب تمہاری طرح
بلا رہا ہے زمانہ،۔ مگر ترستا ہوں
کوئی پکارے مجھے بے سبب تمہاری طرح
ہوا کی طرح میں بے تاب ہوں کہ شاخ گلاب
لہکتی ہے مِری آہٹ پہ اب تمہاری طرح
مثال وقت میں تصویر صبح و شام ہوں اب
مِرے وجود پہ چھائی ہے شب تمہاری طرح
سناتے ہیں مجھے خوابوں کی داستاں اکثر
کہانیوں کے پُر اسرار لب تمہاری طرح
بشیر بدر
No comments:
Post a Comment