شام کا وقت زندگی سا ہے
یہ مگر رنگ عارضی سا ہے
یہ جو کانٹے ہیں آپ کے ہوتے
ان کا احساس مخملی سا ہے
تم پہ غصہ بہت ہی آتا ہے
پر یہ غصہ بھی عاجزی سا ہے
تُو ہے گاؤں کی عام سی لڑکی
ہاں مگر حسن دائمی سا ہے
اس جہانِ خراب کا ماحول
لمحے لمحے میں خودکشی سا ہے
اک تغیر ہے اس میں معصومہ
اس کا انداز شاعری سا ہے
معصومہ رضا
No comments:
Post a Comment