Monday 25 April 2022

شام کا وقت زندگی سا ہے

 شام کا وقت زندگی سا ہے

یہ مگر رنگ عارضی سا ہے

یہ جو کانٹے ہیں آپ کے ہوتے

ان کا احساس مخملی سا ہے

تم پہ غصہ بہت ہی آتا ہے

پر یہ غصہ بھی عاجزی سا ہے

تُو ہے گاؤں کی عام سی لڑکی

ہاں مگر حسن دائمی سا ہے 

اس جہانِ خراب کا ماحول 

لمحے لمحے میں خودکشی سا ہے 

اک تغیر ہے اس میں معصومہ 

اس کا انداز شاعری سا ہے


معصومہ رضا

No comments:

Post a Comment