Wednesday, 2 July 2025

سجدے قدم قدم پہ گزارے چلے گئے

 سجدے قدم قدم پہ گزارے چلے گئے

کچھ بار سر تھے شوق اتارے چلے گئے

منہ موڑ کر حسین نظارے چلے گئے

جب تم گئے تو چاند ستارے چلے گئے

غیرت گہِ شعور تھی منزل پہ ایک دن

ہم اپنی بے خودی کے سہارے چلے گئے

جرأت کہاں کہ جائیں تری بارگاہ میں

ہم پا کے دلنواز اشارے چلے گئے

روٹھا ہوا چلا بھی گیا عالمِ شباب

ہم اس کے پیچھے اس کو پکارے چلے گئے

طوفانِ شوق ہم کو جہاں رو میں لے گیا

بہتے ہوئے کنارے کنارے چلے گئے

راضی چمن کے رنگ کے بے ڈھنگ دیکھ کر

مجبور ہو کے درد کے مارے چلے گئے


خلیل راضی

No comments:

Post a Comment