Wednesday, 29 October 2025

دل کو نذر یار کر آتے ہیں ہم

 آج ان کی بزم میں جاتے ہیں ہم

دل کو نذر یار کر آتے ہیں ہم

وہ مجھے مجنوں کہیں، وحشی گنیں

زخمِ دل ان کو دکھا لاتے ہیں ہم

شوق سے کوئے جفا کو چل دئیے

جان پر کیسے ستم ڈھاتے ہیں ہم

کتنی موجوں، کتنے طوفانوں کے بعد

جوہرِ نایاب پھر پاتے ہیں ہم

ہے تلاشِ فیض ساقی آج تو

میکدے کو ڈھونڈنے جاتے ہیں ہم

💕اک تبسم پر ہوئے اختر فدا

چوٹ آسانی سے یوں کھاتے ہیں ہم


حق نواز اختر

No comments:

Post a Comment