کبھی وہ لوگ تھوڑی سی خوشی سے خوش نہیں ہوتے
اگر جو لوگ اپنی زندگی سے خوش نہیں ہوتے
جنہیں راتوں میں اکثر چاندنی کا سکھ نہیں ملتا
وہ اوروں کے دیوں کی روشنی سے خوش نہیں ہوتے
اگر ہے فرق دل میں تو گلے بھی مت لگایا کر
دکھاوے کی کبھی ہم دوستی سے خوش نہیں ہوتے
ہوا نے اس طرح نفرت فضا میں گھول رکھی ہے
کہ اب تو آدمی ہی آدمی سے خوش نہیں ہوتے
ادب کو بھول کر جو بے ادب کی بات کرتی ہو
کبھی ہم اس طرح کی شاعری سے خوش نہیں ہوتے
انہیں تاثیر پانی کی کبھی حاصل نہیں ہو گی
جو ہونٹوں کی مکمل تشنگی سے خوش نہیں ہوتے
دویش دکشت دیو
No comments:
Post a Comment