عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
سوزش سے میرے دل کی جلنے لگا ہے سینہ
اس کی دوا ہے لا دو خاکِ رہِ مدینہ
جس دم لبوں پہ آیا ذکرِ شہِﷺ مدینہ
باطل کی طاقتوں کو لو آ گیا پسینہ
اب غم نہیں ہے مجھ کو طوفاں میں ہے سفینہ
ہر دم زبان پر ہے ذکرِ شہﷺ مدینہ
اک نور کے دو پرتو ہیں زمین پر بظاہر
کہتی ہے جن کو دنیا ہیں کعبہ و مدینہ
آقاﷺ نے جو دکھایا دیکھا زمانے بھر نے
بس اک اشارہ پا کر شق ہے قمر کا سینہ
مئے حبِ مصطفیٰﷺ سے لبریز جامِ دل ہے
مِری بیخودی کا اب تو مجھے مل گیا خزینہ
نہیں خوف تشنگی کا جو ہے آگے حوضِ کوثر
مِرے سامنے ہے ساقی، مِرے آگے جام و مِینا
مِرا سوزِ عشق ہی تو ہے متاعِ زندگانی
کہ سکھایا جس نے ہر دم مجھے اشک ہنس کے پینا
غمِ ہجر میں ہوں مضطر کہ بلا لو اپنے در پہ
بھلا دُور تم سے رہ کر یہ ہے جینا کوئی جینا
کوئی ذکرِ باغِ جنت مِرے سامنے نہ کیجیے
مِرے واسطے ہے سب کچھ یہی کوچۂ مدینہ
تو جبینِ ماہ و انجم پہ بھی آ گیا پسینہ
محمد عثمان شاہین
No comments:
Post a Comment