عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ان کی یادوں کے پر سکوں لمحے غم زدوں کو قرار دیتے ہیں
صرف کرتے ہو بات تم اپنی وہ تو نسلیں سنوار دیتے ہیں
گر حقیقت شناس ہو لوگو! زندگی کی یہی حقیقت ہے
زندگی ہے انہیں کو جو ان کے آستاں پر گزار دیتے ہیں
ناؤ جس وقت ڈگمگاتی ہے ان کی نسبت ہی کام آتی ہے
خود کنارے پر تھام کر بازو آ کے طوفاں اتار دیتے ہیں
اس تمنا پر صرف زندہ ہیں اور تمنا نہیں کوئی دل میں
جانے کب وہ خزاں گزیدوں کو پھر نوید بہار دیتے ہیں
شمع عشق نبی کے پروانے حسن جانِ جہاں کے دیوانے
مال و اولاد وقت آنے پر ان کی ہستی پر وار دیتے ہیں
ایسے جینا بھی خاک جینا ہے ان کے قدموں سے دور جو گزرے
روگ اہل وفا کو دوری کے چند گھڑیوں میں مار دیتے ہیں
حاضری کا جنوں جو تڑپائے جب بھی ناصر نہ دل کو چین آئے
ان کے ناصر تمام دیوانے جان کی بازی بھی ہار دیتے ہیں
ناصر چشتی
No comments:
Post a Comment