Monday, 20 October 2025

ان کی یادوں کے پر سکوں لمحے غم زدوں کو قرار دیتے ہیں

عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


ان کی یادوں کے پر سکوں لمحے غم زدوں کو قرار دیتے ہیں

صرف کرتے ہو بات تم اپنی وہ تو نسلیں سنوار دیتے ہیں

گر حقیقت شناس ہو لوگو! زندگی کی یہی حقیقت ہے

زندگی ہے انہیں کو جو ان کے آستاں پر گزار دیتے ہیں

ناؤ جس وقت ڈگمگاتی ہے ان کی نسبت ہی کام آتی ہے

خود کنارے پر تھام کر بازو آ کے طوفاں اتار دیتے ہیں

اس تمنا پر صرف زندہ ہیں اور تمنا نہیں کوئی دل میں

جانے کب وہ خزاں گزیدوں کو پھر نوید بہار دیتے ہیں

شمع عشق نبی کے پروانے حسن جانِ جہاں کے دیوانے

مال و اولاد وقت آنے پر ان کی ہستی پر وار دیتے ہیں

ایسے جینا بھی خاک جینا ہے ان کے قدموں سے دور جو گزرے

روگ اہل وفا کو دوری کے چند گھڑیوں میں مار دیتے ہیں

حاضری کا جنوں جو تڑپائے جب بھی ناصر نہ دل کو چین آئے

ان کے ناصر تمام دیوانے جان کی بازی بھی ہار دیتے ہیں


ناصر چشتی 

No comments:

Post a Comment