حادثے اب تو بہت تیز قدم آتے ہیں
یہ الگ بات کہ اخبار میں کم آتے ہیں
کون جلتے ہوئے ماحول کی تاریخ لکھے
بکنے والوں ہی کے ہاتھوں میں قلم آتے ہیں
کوئی اعزاز نہ منصب، نہ وظیفہ نہ خطاب
ہمیں درباروں کے آداب ابھی کم آتے ہیں
کوئی موسم ہو، مِرے شہر کے سارے موسم
جب بھی آتے ہیں تو با دیدۂ نم آتے ہیں
اب یہ احساس بھی حالات نہ ہونے دیں گے
گھر میں آتے ہیں کہ پردیس میں ہم آتے ہیں
واسطہ اپنا اب ایسے سے پڑا ہے افسر
نہ کرم آتے ہیں جس کو نہ ستم آتے ہیں
خورشید افسر بسوانی
No comments:
Post a Comment