Friday, 31 October 2025

حادثے اب تو بہت تیز قدم آتے ہیں

 حادثے اب تو بہت تیز قدم آتے ہیں

یہ الگ بات کہ اخبار میں کم آتے ہیں

کون جلتے ہوئے ماحول کی تاریخ لکھے

بکنے والوں ہی کے ہاتھوں میں قلم آتے ہیں

کوئی اعزاز نہ منصب، نہ وظیفہ نہ خطاب

ہمیں درباروں کے آداب ابھی کم آتے ہیں

کوئی موسم ہو، مِرے شہر کے سارے موسم

جب بھی آتے ہیں تو با دیدۂ نم آتے ہیں

اب یہ احساس بھی حالات نہ ہونے دیں گے

گھر میں آتے ہیں کہ پردیس میں ہم آتے ہیں

واسطہ اپنا اب ایسے سے پڑا ہے افسر

نہ کرم آتے ہیں جس کو نہ ستم آتے ہیں


خورشید افسر بسوانی

No comments:

Post a Comment