دیکھ لی اس کی ذہانت دیکھ لی
جھوٹ ہے کتنی صداقت دیکھ لی
ایک جانب دیکھتا ہے رات دن
اور کہتا ہے حقیقت دیکھ لی
ڈوبتے رہتے ہیں سائے آپ میں
آپ کی میں نے ضرورت دیکھ لی
خامشی کا خول ٹوٹے گا کہیں
باطنی باہر کی رنگت دیکھ لی
روشنی رکھتی ہے سانسوں میں دھواں
پیار کی خوشتر حکومت دیکھ لی
خوشتر مکرانوی
No comments:
Post a Comment