Monday, 20 October 2025

درد کچھ کم نہ ہوا اپنا دوا کھانے سے

 درد کچھ کم نہ ہوا اپنا دوا کھانے سے

اعتبار اٹھ گیا ہمدرد دوا خانے سے

اس بڑھاپے میں لگایا ہے انہوں نے سرما

باز آتے نہیں وہ اب بھی ستم ڈھانے سے

ان کے ابا کو رقیبوں نے بہت بھڑکایا

وہ تو اچھا ہوا بھڑکے نہیں بھڑکانے سے

نہ اٹھا پائے وہ مٹکا تو انہوں نے ہم کو

کبھی آنکھوں سے پلائی کبھی پیمانے سے

وہ نہ جاگے کہ ذرا جاگتی تقدیر مری

اور سب جاگ اٹھے کھاٹ کے سرکانے سے

میری لکنت نے مجھے وصل سے رکھا محروم

بات بن بن کے بگڑتی رہی ہکلانے سے

مچھروں نے بھی رقیبوں کی طرح خون پیا

ہم شب وصل نہ فارغ ہوئے کھجلانے سے

یہ نہ عادت ہے ہماری نہ یہ فطرت ویسے

عذر مسرور کو ہرگز نہیں نذرانے سے


مسرور شاہجہانپوری

No comments:

Post a Comment