Saturday, 25 October 2025

رات دن گزرتی ہے میری زندگی تنہا

 رات دن گزرتی ہے میری زندگی تنہا

جیسے صحن گلشن میں ہو کہیں کلی تنہا

پہلے تیرے جلووں کے ساتھ ساتھ آتی تھی

آ گئی مِرے لب پر آج کیوں ہنسی تنہا

موند لیں ستاروں نے تھک کے خودبخود آنکھیں

چاند کیوں لٹاتا ہے اپنی چاندنی تنہا

آج ایک مدت پر وہ مجھے نظر آئے

راہ میں ملے جیسے کوئی اجنبی تنہا

بٹ گئی زمانے میں راحت و خوشی شبنم

اور میری قسمت میں رہ گئی غمی تنہا


شبنم کمالی

مصطفیٰ رضا

No comments:

Post a Comment