بذات خود اب تو نہ تکلیف فرما
تصور ہی رہنے دے تشریف فرما
مِری ہستیٔ عارفانہ سے مطلب
تُو اپنے تجاہل کی تعریف فرما
اگر شدتِ دردِ دل دیکھنی ہے
توجہ میں کچھ اور تخفیف فرما
عبث محفلِ ناز ترتیب دی ہے
کسی قلبِ مضطر کی تالیف فرما
صحیفہ محبت کا کہتے ہیں دل کو
نگاہِ غضب سے نہ تحریف فرما
پرانا ہوا داغِ جرمِ محبت
کوئی تازہ الزامِ تصریف فرما
تِرے منہ سے احوالِ حیدر کی تکذیب
وہ درویش ہے اس کی تعریف فرما
حیدر دہلوی
No comments:
Post a Comment