مڑا جو تیری گلی کی جانب دوکانداروں نے سر اٹھائے
کھڑے تھے کوچہ میں جتنے بچے مجھے جو دیکھا تو کھلکھلائے
نہ جانے کتنوں نے گھورا مجھ کو نہ جانے کتنوں نے تاؤ کھائے
مگر میں نظریں بچا کے سب کی نکل ہی آیا فرار ہو کر
میں تیری بستی سے آ گیا ہوں مگر بڑا ہی دلفگار ہو کر
کئی دریچوں سے نظریں جھانکیں کئی نگاہوں نے مجھ کو تاکا
سرسراہٹ سی چلمنوں میں کہ جیسے جھونکا چلے ہوا کا
کہیں کہیں ذکرِ خیر تیرا کہیں تھا قصہ مری وفا کا
ٹھٹھک ٹھٹھک کر جھجک جھک کر قدم قدم پہ اشکبار ہو کر
میں تیری بستی سے آ گیا ہوں مگر بڑا ہی دلفگار ہو کر
خلیق ملتانی
No comments:
Post a Comment