Monday, 27 October 2025

عشق میں ڈوب کے یہ حال ہے پروانے کا

 عشق میں ڈوب کے یہ حال ہے پروانے کا

خوف مرنے کا نہ کچھ شوق جِیے جانے کا

کون مانے گا کہ یہ خواب ہے دِیوانے کا

زندگی نام ہے محبوب کو پا جانے کا

پھول کمہلائے ہوئے خشک ہے ڈالی ڈالی

نام ہی نام ہے گلشن میں بہار آنے کا

جن کو آ جائے نظر نورِ صداقت کی جھلک

فکر کیوں ہو انہیں دنیا سے چلے جانے کا

جام و مِینا کی کرے بات وہ کیوں کر عاقل

جس نے دیکھا ہی نہ ہو در کبھی میخانے کا


دھرم پال عاقل

No comments:

Post a Comment