Thursday, 23 October 2025

جو کام تو نے دیا تھا وہ ہو گیا مالک

 جو کام تُو نے دیا تھا وہ ہو گیا مالک 

میں جاتے جاتے کروں اور کیا، بتا مالک 

پڑھوں نماز کہ روزی کماؤں یا مالک 

چکاؤں قرض کروں فرض یا ادا مالک

مِرے نصیب میں کم اختیار تھا مالک

میں زندگی میں نہ تھا اپنی مرضی کا مالک

مِرے حساب کا یا رب! بھرم نہ کھل جائے

مِری برائیوں پر پردہ رکھیو یا مالک

زبان کہتی تھی؛ آقاؤ! رحم فرماؤ

جو لفظ میں چپکے سے کہتا تھا اے خدا مالک

میں جس میں رہتا ہوں مالک ہے اس مکان کا کون

وہی خدا، وہی کون و مکان کا مالک

یہ یاد رکھ کہ محبت کی حد بھی ہوتی ہے

میں جتنا سہ سکوں اتنا ہی بس جھکا مالک

کچھ اس کو نیت طوفان پر نہیں قابو

ہے اپنی کشتی کا ہر چند ناخدا مالک

بس اتنی بات پہ رہبر کا ہو گیا دل خوش

کل اک غریب نے اس سے کہا جو اس کا مالک


داؤد رہبر

No comments:

Post a Comment