کیسے پاؤں تجھے گرداب نظر آتا ہے
اور تُو مجھ کو تہہ آب نظر آتا ہے
تُو جو دِکھ جائے تو میں عید مکمل سمجھوں
اب مجھے تجھ میں ہی مہتاب نظر آتا ہے
چاک دامن بھی ہے مفلس بھی ہے بے گھر بھی ہے
اس لیے زر کا اسے خواب نظر آتا ہے
ایک وہ شخص جو اوروں کے لیے جیتا ہو
آج کے دور میں کم یاب نظر آتا ہے
دور مشکل میں مجھے جس نے نہیں پہچانا
آج وہ ملنے کو بے تاب نظر آتا ہے
رگھونندن شرما دانش
No comments:
Post a Comment