Thursday, 23 October 2025

لہو پکار کے چپ ہے زمین بولتی ہے

 لہو پکار کے چپ ہے زمین بولتی ہے

میں جھومتا ہوں کہ یہ کائنات ڈولتی ہے

ابھی زمین پہ اترے گی اس دریچے سے

وہ روشنی جو مسافر کی راہ کھولتی ہے

مزا تو یہ ہے کہ وہ زہر میں بجھی آواز

کبھی کبھی مِرے کانوں میں شہد گھولتی ہے

عجیب ربط ہے گونگی رفاقتوں سے مجھے

وہ سوچتا ہے تو میری زبان بولتی ہے

تلاش میں ہوں توازن کہیں نہیں ملتا

ہر ایک چہرہ کو میری نگاہ تولتی ہے

جو بے اڑان ہیں عالم وہ کس شمار میں ہیں

ہوا بھی اڑتے پرندے کے پر ٹٹولتی ہے


س۔ ش۔ عالم 

سید شاہ عالم

No comments:

Post a Comment