Thursday, 16 October 2025

جادۂ درد کے حالات مرے اپنے ہیں

 جادۂ درد کے حالات مِرے اپنے ہیں

راہ کے سارے طلسمات مرے اپنے ہیں

قفل گو ڈال گیا دستِ تشدد لب پر

ہمنوا میرے خیالات مرے اپنے ہیں

کیسے ہو ردِ بلا کیا ہو تباہی سے گریز

وہ جو ہیں باعثِ آفات مرے اپنے ہیں

دیر سے مجھ پہ جو ہیں سنگزنی میں مصروف

دیکھتی ہوں تو سبھی ہات مرے اپنے ہیں

نہ ہوا مجھ کو میسر کبھی اپنا ہونا

کیجیے کیا کہ یہ حالات مرے اپنے ہیں

جب کبھی تیرے تعلق کا تحفظ پایا

زندگی کے وہی لمحات مرے اپنے ہیں

جن کی بنیاد ہوئی میرے لہو سے تعمیر

یہ گھروندے وہ محلات مرے اپنے ہیں

سبب گمرہی ثابت ہوا ضعفِ ادراک

وہ جو حائل ہیں حجابات مرے اپنے ہیں

میں عیاں درد کے رشتے سے رہی عالمگیر

فکر کے سارے مقامات مرے اپنے ہیں


رشیدہ عیاں

No comments:

Post a Comment