Monday, 20 October 2025

مر جائیں تو جینے کی دعا دیتی ہے دنیا

 ایسے بھی محبت کی سزا دیتی ہے دنیا

مر جائیں تو جینے کی دعا دیتی ہے دنیا

ہم کون سے مومن تھے جو الزام نہ سہتے

پتھر کو بھی بھگوان بنا دیتی ہے دنیا

یہ زخمِ محبت ہے دکھانا نہ کسی کو

لا کر سر بازار سجا دیتی ہے دنیا

قسمت پہ کرو ناز نہ اتنا بھی فقیرو

ہاتھوں‌ کی لکیروں کو مٹا دیتی ہے دنیا

مرنے کے لئے کرتی ہے مجبور تو لیکن

جینے کے طریقے بھی سکھا دیتی ہے دنیا

ہم کو تو بڑا ناز تھا شاعر بنے لیکن

ہر بار نگاہوں سے گرا دیتی ہے دنیا

کیا یاد رکھے گا ہمیں ذرّہ یہ زمانہ

زندوں کو بھی پل بھر میں‌ بھلا دیتی ہے دنیا


ذرہ حیدرآبادی

عبدالرحمان

No comments:

Post a Comment