پتھر کے آدمی ہیں کوئی بولتا نہیں
اس شہر بے صدا میں کہیں بھی صدا نہیں
دلچسپ کس قدر تھی کہانی سکوت کی
شب بھر کسی شجر کا سراپا ہلا نہیں
کیسے کروں تلاش میں اپنے وجود کو
اس شہر میں کسی کو کسی کا پتا نہیں
سوچو تو دو جہاں کی مسافت ہے درمیاں
دیکھو تو جسم و جاں میں کوئی فاصلا نہیں
دستک تو دے رہا ہوں بڑی دیر سے مگر
انجم درِ خیال ابھی تک کھلا نہیں
انجم نیازی
No comments:
Post a Comment