Tuesday, 21 October 2025

پتھر کے آدمی ہیں کوئی بولتا نہیں

 پتھر کے آدمی ہیں کوئی بولتا نہیں

اس شہر بے صدا میں کہیں بھی صدا نہیں

دلچسپ کس قدر تھی کہانی سکوت کی

شب بھر کسی شجر کا سراپا ہلا نہیں

کیسے کروں تلاش میں اپنے وجود کو

اس شہر میں کسی کو کسی کا پتا نہیں

سوچو تو دو جہاں کی مسافت ہے درمیاں

دیکھو تو جسم و جاں میں کوئی فاصلا نہیں

دستک تو دے رہا ہوں بڑی دیر سے مگر

انجم درِ خیال ابھی تک کھلا نہیں


انجم نیازی

No comments:

Post a Comment