کسی کے عشق میں دل بیقرار کون کرے
وہی گناہ بتا بار بار کون کرے؟
اگر سفر میں سکوں ہے کسی مسافر کو
کہیں ٹھہر کے سکوں تار تار کون کرے
فریبیوں میں پریشاں ہے سب کے سب رشتے
یہاں وفاؤں پہ اب اعتبار کون کرے؟
محبتیں تو یہاں چند روز ہوتی ہیں
تمام عمر کا آخر قرار کون کرے
گلے لگا کے کریں ہر خطا معاف مِری
بغیر ماں کے بھلا اتنا پیار کون کرے
جو خوف برپا ہے وہ دور سب کی آنکھوں سے
تیرے سوا مِرے پروردگار! کون کرے
بھاونا شریواستو
No comments:
Post a Comment