آنکھ کا نیند سے رشتہ نہیں ہونے دیتا
میں تِرے خواب کو رسوا نہیں ہونے دیتا
جی تو کرتا ہے بہت پھوٹ کے رو لینے کا
میں مگر اپنا تماشہ نہیں ہونے دیتا
خود تو خاطر میں نہیں لاتا ہے مجھ کو لیکن
وہ مجھے اور کسی کا نہیں ہونے دیتا
وہ ستم پیشہ نہیں ہے مگر یوں کہہ لیجے
میرے اشعار کو جھوٹا نہیں ہونے دیتا
ہونٹ سے ہونٹ بھڑا دیتا ہے انجانے ہی
حادثہ رکھتا ہے بوسہ نہیں ہونے دیتا
شرافت سمیر
No comments:
Post a Comment