Thursday, 23 October 2025

ہم یہ نہیں کہتے خطا ہم سے نہ ہو گی

 ہم یہ نہیں کہتے خطا ہم سے نہ ہو گی

لیکن یہ جفاؤں پہ وفا ہم سے نہ ہو گی

اے جانِ وفا! کہہ تو دیا ہم سے نہ ہو گی

یہ عمر بسر تیرے سوا ہم سے نہ ہو گی

کہہ لے ہمیں کچھ اور پہ غدار نہ کہیو

برداشت یہ تہمت با خدا ہم سے نہ ہو گی

جو کچھ بھی کہیں گے وہ تِرے منہ پہ کہیں گے

مل مل کے تیری طرح دغا ہم سے نہ ہو گی

دل چاہے ملے یا نہ ملے، ہاتھ ملا لے

اس طرح تو یہ رسم ادا ہم سے نہ ہو گی

اک عمر کی چاہت میں تو یہ درد ملا ہے

اس دردِ محبت کی دوا ہم سے نہ ہو گی

اے اہلِ وطن! خاکِ وطن جان ہے اپنی

دم سینے میں جب تک ہے جدا ہم سے نہ ہو گی

سر اپنا قلم ہو گا عزیز اس کا نہیں غم

پر مدحتِ اربابِ جفا ہم سے نہ ہو گی


عزیز نہٹوری

No comments:

Post a Comment