رنگ وہ اب کہاں نسرین و نسترن میں
اجڑا پڑا ہوا کیا خاک ہے چمن میں
کچھ آرزو نہیں ہے، ہے آرزو تو یہ ہے
رکھ دے کوئی ذرا سی خاکِ وطن کفن میں
💕نعرۂ اناالحق اور دعوئ محبت
رکھا ہوا تھا اور کیا منصور و کوہکن میں
موت اور زندگی ہے دنیا کا سب تماشا
فرمان کرشن کا تھا ارجب کو بیچ رن میں
جس نے ہلا دیا ہے دنیا کو ایک پل میں
افسوس کیوں نہیں ہے وہ روح اب وطن میں
اے رہبرانِ ملت! یہ خوب یاد رکھو
ہیں بوس اور کنہائی اب بھی بہت وطن میں
صیاد ظلم پیشہ آیا ہے جب سے حسرت
ہیں بلبلیں قفس میں، زاغ و زغن چمن میں
حسرت وارثی
اشفاق اللہ خاں حسرت
No comments:
Post a Comment