Sunday, 19 October 2025

نگاہ شوق نے میری جہاں دیکھا جدھر دیکھا

 نگاہ شوق نے میری جہاں دیکھا جدھر دیکھا

اسی کو جلوہ گر ہر سو بہ انداز دگر دیکھا

مریض عشق نے گھل گھل کے آخر جان ہی دے دی

دواؤں کا اثر میں نے تمہاری چارہ گر دیکھا

ہجوم رنج و غم حرمان و حسرت یاس و ناکامی

کہاں جز اس کے نخل عشق میں کوئی ثمر دیکھا

حجاب ابر میں غیرت سے سورج ہو گیا پنہاں

تمہارے حسن کی دل کش جھلک جب بام پر دیکھا

جبین شوق میں سجدے نیازوں کے تڑپ اٹھے

نگاہ جستجو نے جب کسی کا سنگ در دیکھا

برنگ کاہ چاہا حاسدوں نے پیس ہی ڈالیں

جلال بے نوا کو مطمئن جب اپنے گھر دیکھا


جلال ہری پوری

قاضی محمد جلال الدین

No comments:

Post a Comment