نگاہ شوق نے میری جہاں دیکھا جدھر دیکھا
اسی کو جلوہ گر ہر سو بہ انداز دگر دیکھا
مریض عشق نے گھل گھل کے آخر جان ہی دے دی
دواؤں کا اثر میں نے تمہاری چارہ گر دیکھا
ہجوم رنج و غم حرمان و حسرت یاس و ناکامی
کہاں جز اس کے نخل عشق میں کوئی ثمر دیکھا
حجاب ابر میں غیرت سے سورج ہو گیا پنہاں
تمہارے حسن کی دل کش جھلک جب بام پر دیکھا
جبین شوق میں سجدے نیازوں کے تڑپ اٹھے
نگاہ جستجو نے جب کسی کا سنگ در دیکھا
برنگ کاہ چاہا حاسدوں نے پیس ہی ڈالیں
جلال بے نوا کو مطمئن جب اپنے گھر دیکھا
جلال ہری پوری
قاضی محمد جلال الدین
No comments:
Post a Comment