Saturday, 25 October 2025

جلے نہ شمع تو کچھ روشنی نہیں ہوتی

 جنوں بغیر کبھی آگہی نہیں ہوتی

جلے نہ شمع تو کچھ روشنی نہیں ہوتی

وہ سجدہ سجدہ نہیں جس میں ہوش باقی ہو

بہ قید ہوش جو ہو بندگی نہیں ہوتی

قبائے حسن کی تابش اگر ہو آنکھوں میں

بشر کے دل میں کبھی تیرگی نہیں ہوتی

قدم قدم پہ جو کھائے فریب ہستی کا

اس آدمی کی کوئی زندگی نہیں ہوتی

رموز زیست سے واقف ہوا ہے جو انساں

بقائے زیست کی اس کو خوشی نہیں ہوتی

بشر کے واسطے لازم ہے جذبۂ الفت

چمن میں گل نہ ہو تو زندگی نہیں ہوتی

بشر کا عزم نکھرتا ہے مشکلوں ہی میں

الم نہ جس میں ہو وہ زندگی نہیں ہوتی

💢اسی امید پہ ہمدم! گناہ کرتا ہوں

خدا کے گھر میں کرم کی کمی نہیں ہوتی


بلدیو سنگھ ہمدم

No comments:

Post a Comment