تم نے اِک گیت اب اُچھالا ہے
ہم نے جب ساز توڑ ڈالا ہے
ظُلمتوں کا جو بول بالا ہے
کوئی سُورج نکلنے والا ہے
رنجشیں میرے کام آئی ہیں
لغزشوں نے مجھے سنبھالا ہے
میں یہاں بھی بناؤں کا جنّت
مجھ کو جنّت سے کیوں نکالا ہے
ایک جھونکے میں ختم ہے قصّہ
زندگی مکڑیوں کا جالا ہے
عبدالستار مفتی
No comments:
Post a Comment