Wednesday, 29 October 2025

ریت کی چادر اوڑھ کے سوئیں صحرا میں

 ریت کی چادر اوڑھ کے سوئیں صحرا میں

دن بھر اپنے خواب جو بوئیں صحرا میں

دریا ہم کو ساحل پہ لا پھینکے گا

ہم تم اپنا آپ ڈبوئیں صحرا میں

ہجر کی جگمگ جگمگ کرتی تیغ میں ہم

سانسوں کا اک ہار پروئیں صحرا میں

خشک ہوئے جاتے ہیں آنکھوں کے چشمے

کیسے دل کے داغ کو دھوئیں صحرا میں

صحراؤں کی تشنہ لبی کا توڑ بنیں

آؤ ہم دل کھول کے روئیں صحرا میں


حسن سیف

No comments:

Post a Comment