کہانی عشق کی یعنی یہی ہے
یہی ہے آگ اور پانی یہی ہے
میں کرتا آیا ہوں بس تیرے من کی
مجھے لگتا تھا من معنی یہی ہے
تِرے رخ سے نہیں ہٹتے کسی طور
نگاہوں کی نگہبانی یہی ہے
بہت مشکل تھا اس کو بھول جانا
میں مشکل میں ہوں آسانی یہی ہے
وہ منظر خوش ہوں جس سے سارے ناظر
بدل جاتا ہے حیرانی یہی ہے
امیت بجاج
امت بجاج
No comments:
Post a Comment