قتل کرنا ہو تو کب زہر دیا جاتا ہے
ان دنوں بس نظر انداز کیا جاتا ہے
زندگی زہر سہی جُرعۂ مانوس تو ہے
موت کا جامِ شفا کس سے پیا جاتا ہے
میں تو لمحات کا بکھرا ہوا شیرازہ ہوں
سوزنِ عمر سے کیوں مجھ کو سِیا جاتا ہے
تم کو اندازہ نہیں اس کی توانائی کا
حد سے بڑھ کر جسے مجبور کیا جاتا ہے
بازپرس اس سے بھی ہو گی کبھی سوچا بھی نہ تھا
حال پر اپنے جسے چھوڑ دیا جاتا ہے
حیطۂ شعر میں اب آنے لگی ہے وہ شے
جس کو سمجھا نہیں محسوس کیا جاتا ہے
س یونس
سید یونس
No comments:
Post a Comment