Tuesday, 28 October 2025

قتل کرنا ہو تو کب زہر دیا جاتا ہے

 قتل کرنا ہو تو کب زہر دیا جاتا ہے

ان دنوں بس نظر انداز کیا جاتا ہے

زندگی زہر سہی جُرعۂ مانوس تو ہے

موت کا جامِ شفا کس سے پیا جاتا ہے

میں تو لمحات کا بکھرا ہوا شیرازہ ہوں

سوزنِ عمر سے کیوں مجھ کو سِیا جاتا ہے

تم کو اندازہ نہیں اس کی توانائی کا

حد سے بڑھ کر جسے مجبور کیا جاتا ہے

بازپرس اس سے بھی ہو گی کبھی سوچا بھی نہ تھا

حال پر اپنے جسے چھوڑ دیا جاتا ہے

حیطۂ شعر میں اب آنے لگی ہے وہ شے

جس کو سمجھا نہیں محسوس کیا جاتا ہے


س یونس

سید یونس

No comments:

Post a Comment