Saturday, 18 October 2025

نہ دنیا اس کی ہمسر ہے نہ جنت اس کی ہمسر ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


نہ دنیا اس کی ہمسر ہے نہ جنت اس کی ہمسر ہے

مدینے کی زمیں کا ہر نظارہ روح پرور ہے

مہہ و انجم کی حیرت کا ٹھکانہ ہی نہیں کوئی

خدائے دو جہاں کی راہ کا راہی سفر پر ہے

نظر اس کشمکش میں ہے در شاہ دو عالم پر

یہ در ہے آپ کا یا جنت الفردوس کا در ہے

خدا کا شکر ہے، ہم امتی ہیں اس پیمبر کے

جو عرفانِ مجسم ہے جو سچائی کا پیکر ہے

محمد مصطفیٰﷺ کی یاد سے معمور دل کر لے

وہ جس کو فکرِ عقبیٰ ہے، وہ جس کو خوفِ محشر ہے

سرِ روز قیامت کام آئیں گی یہ تحریریں

وسیلہ بخششِ خاور کا ہر اک نعت خاور ہے


رحمان خاور

No comments:

Post a Comment