اٹوٹ انگ ہے اس کا تو شاہ رگ میری
کہاں وہ لالے کی دھوتی کہاں یہ پگ میری
شکنجہ ڈھیلا کروں اور پاؤں ان کے پڑوں
ہنسی اڑاتا رہے اس پہ سارا جگ میری
وفا کی ان سے امیدیں رکھوں تو کافر ہوں
تقاضا ان کا ہے، دیکھیں ادائے سگ میری
مِرے خلاف ہوئی متحد جو ملتِ کُفر
بجا ہے ایک ہے ملت بہت الگ میری
ضمیر میرا اٹھا "لا اِلہٰ اِلا" سے
مِرے اِلہٰ کی ہستی قرینِ رگ میری
صلاح الدین ایوب
No comments:
Post a Comment