Monday, 27 October 2025

اٹوٹ انگ ہے اس کا تو شاہ رگ میری

 اٹوٹ انگ ہے اس کا تو شاہ رگ میری

کہاں وہ لالے کی دھوتی کہاں یہ پگ میری

شکنجہ ڈھیلا کروں اور پاؤں ان کے پڑوں

ہنسی اڑاتا رہے اس پہ سارا جگ میری

وفا کی ان سے امیدیں رکھوں تو کافر ہوں

تقاضا ان کا ہے، دیکھیں ادائے سگ میری

مِرے خلاف ہوئی متحد جو ملتِ کُفر

بجا ہے ایک ہے ملت بہت الگ میری

ضمیر میرا اٹھا "لا اِلہٰ اِلا" سے

مِرے اِلہٰ کی ہستی قرینِ رگ میری


صلاح الدین ایوب

No comments:

Post a Comment