Sunday, 26 October 2025

رائیگاں جاتا ہے کب الفت میں دیوانوں کا خوں

 رائیگاں جاتا ہے کب الفت میں دیوانوں کا خوں

رنگ لاتا ہے کسی دن ان کے ارمانوں کا خوں

حسن گل پر اس قدر مائل نہ ہو اے عندلیب

ہو کے رہ جائے گا اک دن تیرے ارمانوں کا خوں

خاک بلبل نے سنوارا غازہ بھی کر حسن گل

اور نور شمع میں چمکا ہے پروانوں کا خوں

آشیانے میں قفس کا ذکر تھا سوہان روح

اب قفس میں ہو رہا ہے دل کے ارمانوں کا خوں

صبح تک اے شمع تجھ کو جگمگانا ہے فقط

کس لیے ناحق کیے جاتے ہیں پروانوں کا خوں


بلدیو سنگھ ہمدم

No comments:

Post a Comment