Friday, 17 October 2025

گم ہوئے ہیں کہاں وہ پیارے لوگ

 گم ہوئے ہیں کہاں وہ پیارے لوگ

جو تھے چاہت کے استعارے لوگ

دھرتی وِیران، سب نگر ہیں اداس

کھو گئے جب سے چاند تارے لوگ

جن کے ہمراہ تھی بہارِ حیات

دے گئے عمر کے خسارے لوگ

خاک کو کیمیاء بناتے تھے

ہم نے مٹی میں وہ اُتارے لوگ

بزمِ ہستی میں جن سے رونق تھی

ہم سے بچھڑے ہیں اب وہ سارے لوگ

در بدر اس لیے رشی! ہم ہیں

ہم ہیں دنیا میں بے سہارے لوگ


راشدہ حیدر رشی

No comments:

Post a Comment