گم ہوئے ہیں کہاں وہ پیارے لوگ
جو تھے چاہت کے استعارے لوگ
دھرتی وِیران، سب نگر ہیں اداس
کھو گئے جب سے چاند تارے لوگ
جن کے ہمراہ تھی بہارِ حیات
دے گئے عمر کے خسارے لوگ
خاک کو کیمیاء بناتے تھے
ہم نے مٹی میں وہ اُتارے لوگ
بزمِ ہستی میں جن سے رونق تھی
ہم سے بچھڑے ہیں اب وہ سارے لوگ
در بدر اس لیے رشی! ہم ہیں
ہم ہیں دنیا میں بے سہارے لوگ
راشدہ حیدر رشی
No comments:
Post a Comment