Saturday, 18 October 2025

ملتے رہے خلوص سے اغیار سب کے سب

 ملتے رہے خلوص سے اغیار سب کے سب

لیکن خفا رہے غمخوار سب کے سب

دن بھر رہے ہیں آن و محبت کے تذکرے

شب بھر رہے ہیں خوف سے بیدار سب کے سب

گھر میں ہے اپنے عکس سے نالاں ہر ایک شخص

باہر ہیں اپنے سائے سے بیزار سب کے سب

ہم بے گناہ داخلِ دوزخ سہی، مگر

جنت میں بس نہ جائیں گنہگار سب کے سب

ہوتے رہے خلوص کے چرچے گلی گلی

کرتے رہے ضمیر کا بیوپار سب کے سب

آنکھوں سے اپنے درد کا اظہار کیجیے

ہمدرد بن کے آئے ہیں اغیار سب کے سب

راہی! یہ اور بات کہ ہم کو سزا ملی

تھے ورنہ شہر بھر میں خطا کار سب کے سب


راہی قریشی

No comments:

Post a Comment