دشت جنوں میں جلوۂ خوباں کی جستجو
کتنی عجیب ہے دل ناداں کی جستجو
گزری تھی زلف یار سے ہو کر نسیم شوق
اب تک ہے اس کی بوئے پریشاں کی جستجو
حیرت زدہ ہوں دیکھ کے یہ انقلاب نو
ہے شاخ گل کو آج گلستاں کی جستجو
لیجے فنا کا درس پتنگوں کی خاک سے
آساں نہیں ہے شمع فروزاں کی جستجو
شبنم کی آنکھیں راتوں کو روتی ہیں اس لیے
ہوتی ہے اس کو مہر درخشاں کی جستجو
شبنم کمالی
مصطفیٰ رضا
No comments:
Post a Comment