سب کچھ ہو بس ضرور، مگر پیار چاہیے
مئے کا بھلا سرور مگر پیار چاہیے
ایمان و دین ہو گا، دوزخ اور جنتیں
خالص خدا کا نور مگر پیار چاہیے
اولاد، کام اور یہ غم روزگار کے
ہاں ہاں یہ ہو حضور مگر پیار چاہیے
دانش عقل کی دنیا چلتی دلیل سے
ہو علم پر عبور مگر پیار چاہیے
غم کیجیے غضب کوئی افسوس کیجیے
غصہ بھی ہو ضرور، مگر پیار چاہیے
اک چاند کی لیں ٹھنڈک، سورج پہ ہم جلیں
دنیا سے جا کے دور مگر پیار چاہیے
انساں سے محبت تو بس انساں ہی کرے گا
غلمان اور نہ حور، مگر پیار چاہیے
بیوپار نہیں پیار کہ نقصان اور نفع
کچھ بھی بچے نہ مور، مگر پیار چاہیے
اک زندگی حسن گئی بے کار میں ہوا
ضائع یہاں ضرور، مگر پیار چاہیے
سندھی شاعری: حسن درس
اردو ترجمہ: مظہر لغاری
No comments:
Post a Comment