Tuesday, 21 October 2025

باب دل جب بھی وا ہوا اپنا

 بابِ دل جب بھی وا ہوا اپنا

اس میں نقصان ہی ہوا اپنا

کوئی دل والا آ ملے مجھ سے

در ہے رکھا کھلا ہوا اپنا

نقش پا ثبت ہیں لٹیروں کے

گھر سے غائب ہے رہنما اپنا

لُٹ گیا سب حساب کیا ہو گا

غیر کا کیا تھا اور کیا اپنا

منزلوں کا نشان کہلائے

خُون اُگلا ہے نقشِ پا اپنا

دل کو تاکا تھا اے اثر میں نے

کیا نشانہ ہوا خطا اپنا


اثر سعید

No comments:

Post a Comment