میں نے ہر بار یہ خطا کی ہے
تیرے حق میں سدا دُعا کی ہے
اپنی سچائیوں کی مجرم ہوں
جھُوٹ سے آج ابتدا کی ہے
ہے عیاں مجھ پہ یہ وفا لیکن
بات میری نہیں خُدا کی ہے
ہاتھ اُٹھ کر گریں دُعاؤں سے
میں نے ایسی بھی کیا خطا کی ہے
شعلہ شعلہ ہر اک گُلستاں ہو
اب کے مرضی یہی ہوا کی ہے
ڈاکٹر حنانہ برجیس
No comments:
Post a Comment