Thursday, 30 October 2025

میں نے ہر بار یہ خطا کی ہے

 میں نے ہر بار یہ خطا کی ہے

تیرے حق میں سدا دُعا کی ہے

اپنی سچائیوں کی مجرم ہوں

جھُوٹ سے آج ابتدا کی ہے

ہے عیاں مجھ پہ یہ وفا لیکن

بات میری نہیں خُدا کی ہے

ہاتھ اُٹھ کر گریں دُعاؤں سے

میں نے ایسی بھی کیا خطا کی ہے

شعلہ شعلہ ہر اک گُلستاں ہو

اب کے مرضی یہی ہوا کی ہے


ڈاکٹر حنانہ برجیس

No comments:

Post a Comment